Comments on post titled چلیں تھام کے ہاتھ میں اور دسمبر
کریں جب ملاقات میں اور دسمبر
پرانے دکھوں کے بھی ٹانکے ادھیڑیں
خُنک ، رات ، برسات ، میں اور دسمبر
دِیا وحشتِ شب نے کیا چڑچڑا پن
لڑیں بات بے بات میں اور دسمبر
شناسا ہیں پھر بھی سبھی چپ ہیں کتنے
گھٹا ، چاند ، چھت ، رات ، میں اور دسمبر
کسی وادی تیرہ میں ہم آ پھنسے ہیں
مرے کچھ خیالات میں اور دسمبر (updated 12 months ago) | Damadam