Comments on post titled تھکن سے چور ہیں اور گرد سے اٹے ہیں ہم
نظر اُٹھا کہ تری سمت دیکھتے ہیں ہم
وہی چراغ، وہی میں، وہی فسوں تیرا
ہر ایک بار یونہی تجھ کو چاہتے ہیں ہم
ترے خیال کی خوشبو اداس کرتی ہے
ترے سراب کی وادی میں گونجتے ہیں ہم
یہ اور بات، ترے ساتھ دن گزرتا ہے
یہ اور بات، تری نیند میں رہے ہیں ہم
کبھی کبھی تو یوں رستے میں شام ہوتی ہے
کہ حوصلوں کی طرح خود میں ٹوٹتے ہیں ہم
فرحت زاہد | Damadam