Comments on post titled ھزار راھیں ، مُڑ کے دیکھیں
کہیں سے کوئی ، صَدا نہ آئی
بڑی وفا سے ، نبھائی تم نے
ھماری ، تھوڑی سی بیوفائی
جہاں سے تم موڑ ، مُڑ گئے تھے
یہ موڑ اب بھی ، وھیں پڑے ھیں
ھم اپنے پیروں میں ، جانے کتنے
بھنور لپیٹے ، ھُوئے کھڑے ھیں.
کہیں کسی روز ، یوں بھی ھوتا
ھماری حالت ، تمہاری ھوتی
جو رات ھم نے ، گزاری مَر کے
وہ رات ، تم نے گزاری ھوتی
تمہیں یہ ضد تھی ، کہ ھم بُلاتے
ھمیں یہ اُمید ، وہ پُکاریں
ھے نام ھونٹوں پہ ، اب بھی لیکن
آواز میں ، پڑ گئی دراڑیں.
بڑی وفا سے ، نبھائی تم نے
ھماری ، تھوڑی سی بیوفائی (updated 3 months ago) | Damadam