Comments on post titled مقروض کے بگڑے ھوئے حالات کی مانند
مجبـور کے ہـونٹــوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ھوا ہے
سیــلاب ســے بــربــاد مکانـات کی مـانند
میں اُن میں بھٹکتے ھوئے جگنو کی طرح ھوں
اُس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دُلہن کی طرح
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یــاد کہ کیــا نـام تھا اُس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقّدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصــوم سـے بچـے کـے خیـالات کی مانند
اُس شخص سے ملنا میـرا ممکن نہیـں محسن
میں پیاس کا صحرا ھوں وہ ہے برسات کی مانند
محسن نقوی (updated 14 months ago) | Damadam