Comments on post titled ہر عیب چھپاتے ہیں قباؤں کی طرح ہیں
مخلص ہیں مرے یار وفاؤں کی طرح ہیں ۔
کچھ لوگ بچھڑ کر بھی مرے ساتھ رہیں گے
ہونٹوں پہ کئی نام دعاؤں کی طرح ہیں
سامان میں چھتری کی طرح ساتھ رہیں گے
ہم تپتی ہوئی دھوپ میں چھاؤں کی طرح ہیں
لفظوں میں اثر ہے تو کئی لہجے شفا ہیں
کچھ لمس اذیت میں دواؤں کی طرح ہیں
کچھ ہم بھی محبت میں اصولوں کے تھے قائل
کچھ ان کے رویے بھی اناؤں کی طرح ہیں
بارش کی طرح شور مچائیں گے کسی دن
خاموش تعلق جو ہواؤں کی طرح ہیں | Damadam