Comments on post titled کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح
وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
کسے خبر تھی بڑھے گی کچھ اور تاریکی
چھپے گا وہ کسی بدلی میں چاندنی کی طرح
بڑھا کے پیاس مری اس نے ہاتھ چھوڑ دیا
وہ کر رہا تھا مروت بھی دل لگی کی طرح
ستم تو یہ ہے کہ وہ بھی نہ بن سکا اپنا
قبول ہم نے کیے جس کے غم خوشی کی طرح
کبھی نہ سوچا تھا ہم نے قتیلؔ اس کے لیے
کرے گا ہم پہ ستم وہ بھی ہر کسی کی طرح (updated 1 month ago) | Damadam