Comments on post titled گلابوں کی طرح دل اپنا شبنم میں بھگوتے ہیں
محبت کرنے والے خوبصورت لوگ ہوتے ہیں
کسی نے جس طرح اپنے ستاروں کو سجایا ہے
غزل کے ریشمی دھاگوں میں یوں موتی پروتے ہیں
پرانے موسموں کے نام نامی مٹتے جاتے ہیں
کہیں پانی کہیں شبنم کہیں آنسو سے دھوتے ہیں
یہی انداز ہے میرا سمندر فتح کرنے کا
مری کاغذ کی کشتی میں کئی جگنو بھی ہوتے ہیں
سنا ہے ہم محفلوں کی جان ہوتے تھے
بہت دن سے وہ پتھر ہیں نہ ہنستے ہیں نہ روتے ہیں (updated 1 month ago) | Damadam