Comments on post titled ہو رہی ہے عمر مثل برف کم
رفتہ رفتہ چپکے چپکے دم بدم
رنگ رلیوں پہ زمانے کی نہ جانا اے دل
یہ خزاں ھے جو بانداز بہار آتی ھے
یہ عالم عیش و عشرت کا یہ دنیا کیف و مستی کی
بلنداپناتخیل کر یہ سب باتیں ہیں پستی کی
جہاں دراصل ویرانہ ھے گو صورت ھے بستی کی
بس اتنی سی حقیقت ھےفریب خواب ہستی کی (updated 5 months ago) | Damadam