Comments on post titled یہ سال بھی اداس رہا روٹھ کر گیا
تُجھ سے ملے بغیر نومبر گذر گیا
عُمرِ رَواں خِزاں کی ھوا سے بھی تیز تھی
ھر لمحہ برگِ زرد کی صورت بکھر گیا
کب سے گھرا ھوا ھوں بگولوں کے درمیاں
صحرا بھی میرے گھر کے در و بام پر گیا
دل میں چٹختے چٹختے وہموں کے بوجھ سے
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا
جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا
ھم عکسِ خونِ دل ہی لٹاتے پھرے مگر
وہ شخص آنسوؤں کی دھنک میں نکھر گیا
محسن یہ رنگ روپ یہ رونق بجا مگر.
میں زندہ کیا رھوں کہ مِرا جی تو بھر گیا ۔💔Unzii🥀 | Damadam