Comments on post titled لفظ پڑھے ہی نہیں جاتے محسوس بھی کئے جاتے ہیں،
کبھی رُلاتے ہیں ،
کبھی ہنساتے ہیں تو کبھی دُور بھی کر دیتے ہیں ۔
جب سُنائی دیتے ہیں تو کبھی مرہم بنتے ہیں کبھی نمک بن جاتے ہیں ۔
اِن کی نغمگی اگر کانوں میں رس گھولتی ہے تو نشتر بن کردل چیر بھی دیتی ہے۔
الفاظ وہ نہیں جو دل سے نکلیں۔
الفاظ وہ ہیں جو دل میں اُتریں۔
لفظ لکھنے کے لئے بھی حوصلہ چاہیے۔
یقین ہو اپنی ذات پر اپنے قول وفعل پر تو لفظ دوست بن جاتے ہیں اوردوستی سے بڑا اعلٰی رشتہ اس کائنات کا اور کوئی نہیں.
لفظ ہیرے کی طرح ہوتے ہیں جس رُخ سے دیکھیں ایک نئے رنگ میں مسحور کرتے ہیں ۔
احساس کو چھو جائیں تو پھول سے بھی زیادہ نرم ونازک ۔ نقصان پہنچانے پر آئیں تو جان لے کر ہی چھوڑتے ہیں ۔
نرم لہجے سے ہمیشہ مضبوط اور دیرپا رشتے تخلیق پاتے ہیں . | Damadam