Comments on post titled ممکن ہے کہ کھا جائے یہ ہجرت اسے کہنا،
ہم جھیل رہے ہیں تری قلت اُسے کہنا،
ہاتھوں کی لکیروں میں ترا نام نہیں ھے،
اور بڑھتی چلی جاتی هے چاہت اسے کہنا،
اک بار پلٹ آئے سینے سے لگا لے،
اب سانسوں میں ہونے لگی دقت اسے کہنا،
کسی شخص کے جانے سے کوئی مر نہیں جاتا،
ہاں لہجوں میں آجاتی هے شدت اسے کہنا، (updated 1 min ago) | Damadam