Comments on post titled اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے
کیسے دشمن کے مقابل وہ ٹھہر پائے گا
جس کو ٹوٹی ہوئی تلوار سے ڈر لگتا ہے
وہ جو پازیب کی جھنکار کا شیدائی ہو
اس کو تلوار کی جھنکار سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو بالوں کی سفیدی نے خبردار کیا
زندگی اب تری رفتار سے ڈر لگتا ہے
کر دیں مصلوب انہیں لاکھ زمانے والے
حق پرستوں کو کہاں دار سے ڈر لگتا ہے
وہ کسی طرح بھی تیراک نہیں ہو سکتا
دور سے ہی جسے منجدھار سے ڈر لگتا ہے
میرے آنگن میں ہے وحشت کا بسیرا افضلؔ
مجھ کو گھر کے در و دیوار سے ڈر لگتا ہے (updated 3 days ago) | Damadam