Comments on post titled تجھے کیا کیا بتاؤں ان دنوں کیسی گزرتی ہے
بچھڑ کر تجھ سے مجھ پر جو گزرنی تھی گزرتی ہے
فقط کروٹ بدلتے بیت جاتی ہیں کئی صدیاں
گھڑی میں دیکھتا ہوں رات ابھی آدھی گزرتی ہے
نہ کوئی دن گزرتا ہے ترے بارے میں سوچے بن
نہ کوئی شام تیری یاد سے خالی گزرتی ہے
یہ ڈھلتی شام جیسے تیری آنکھیں اٹھ کے جھکتی ہیں
گزرتی شب تو جیسے زلف لہراتی گزرتی ہے
تری فرقت میں ذوق شاعری ہی اک سہارا تھا
وگرنہ گھر کے پیچھے ریل کی پٹری گزرتی ہے
Good night (updated 6 hours ago) | Damadam