Comments on post titled جن سے باتیں ہی ختم نہیں ہوتی تھیں
ان سے بات ہی ختم ہوگئی
وہ لمحے، وہ قصے
سب یادوں میں دفن ہوگئے۔
کبھی تھے ہم ایک دوسرے کے ساتھی
باتوں میں کھوئے، راتوں میں جاگتے
ہر پل، ہر ساعت
باتوں کی مالا میں پروئے ہوئے۔
پھر کیا ہوا
کیسے یہ فاصلہ بڑھ گیا
کہ باتوں کے سلسلے
یادوں کی گلی میں کھو گئے۔
جن سے باتیں ہی ختم نہیں ہوتی تھیں
ان سے بات ہی ختم ہوگئی
وہ ہنسی، وہ قہقہے
سب خاموشی میں بدل گئے۔
آنکھوں میں جو چمک تھی
وہ اداسی میں ڈھل گئی
دل میں جو محبت تھی
وہ خاموشی میں بدل گئی۔
کبھی تھا ایک پل
کہ الفاظ کم پڑ جاتے تھے
آج ہے ایک پل
کہ خاموشی بڑھ جاتی ہے۔
جن سے باتیں ہی ختم نہیں ہوتی تھیں
ان سے بات ہی ختم ہوگئی
وہ لمحے، وہ قصے
سب یادوں میں دفن ہوگئے (updated 2 days ago) | Damadam