Comments on post titled ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو
کہاں گیا ہے اے مرے شہر کے مسافر تو
مری مثال کہ اک نخل خشک صحرا ہوں
ترا خیال کہ شاخِ چمن کا طائر تو
میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی
میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تو
ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو
فضا اداس ہے رَت مضمحل ہے میں چپ ہوں
جو ہو سکے تو چلا آ کسی کی خاطر تو
فرازؔ تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
زمانہ صاحب زر ہے اور صرف شاعر تو | Damadam