Comments on post titled ٹائی ٹینک کی ایک مکمل ڈیجیٹل ا سکیننگ کے ذریعے اس عظیم الشان بحری جہاز کی تباہی اور حادثے کے آخری مراحل کی ساری تفصیل سامنے آگئی۔ نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 1912ء میں ایک آئس برگ سے ٹکرانے کے بعد ٹائی ٹینک جہاز کے ڈوبتے ہی اس کے 2 ٹکڑے ہوگئے تھے، اس حادثے میں ڈیڑھ ہزار مسافر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اسکین بوائلر روم کا ایک نیا منظر پیش کرتا ہے جو عینی شاہدین کے بیانات کی تصدیق کرتا ہے کہ انجینئرز نے جہاز کی لائٹس آن رکھنے کیلئے آخر تک جدوجہد کی اور ایک کمپیوٹر اسمولیشن سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جہاز میں کاغذ کے اے 4 ٹکڑوں کے سائز کے پنکچر اس کے ڈوبنے کا سبب بنے۔ ٹائی ٹینک کے تجزیہ کار پارکس اسٹیفنسن نے کہا کہ ٹائی ٹینک تباہی کا خود عینی شاہد ہے اور اس کے پاس اب بھی بہت سی کہانیاں سنانے کو باقی ہیں۔ اس اسکین کا مطالعہ نیشنل جیوگرافک (updated 1 week ago) | Damadam