Comments on post titled کچھ لوگ گلاب کی طرح ہوتے ہیں بالکل ترو تازہ ۔ ہر پل مسکراتے، خوشیاں بکھیرتے مگر پھر ہمارے سخت لہجے یا کڑوے الفاظ ان کی مسکراہٹ چھین لیتے ہیں۔ وہ ہمارے الفاظ اور لہجے کی گرمی نہیں سہہ پاتے اور گلاب کے پھول کی طرح مرجھا جاتے ہیں۔ رنگ ماند پڑ جاتے ہیں، تازگی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر پھر بھی ان کا احساس، ان کی باتیں ہمارے ارد گرد ہمیشہ رہتی ہیں۔ گلاب کی خوشبو کی طرح۔ اپنے ارد گرد کا جائزہ لیجیے۔ کہیں کوئی تازہ گلاب مرجھا نہ جائے۔ کسی کی مسکراہٹ آپ کی ایک جھڑکی کی نظر نہ ہوجائے۔ کیونکہ کھلنے میں وقت لگتا ہے مگر مرجھانے کے لیے چند پل بھی کافی ہوتے ہیں
صبح بخیر
خوشیاں بانٹیں اور مسکراہٹیں تقسیم کریں آپ کی دی ہوئی ایک مسکراہٹ کسی کے لئے زندگی کی امید بن سکتی ہے.... (updated 1 day ago) | Damadam