Comments on post titled تم نے جب زلف پریشاں کو سنوارا ہوگا
صدقۂ حسن گھٹاؤں نے اتارا ہوگا
آپ کی چشم کرم کا جو اشارہ ہوگا
اوج پر میرے مقدر کا ستارہ ہوگا
سنگ دل تیرے بھی آنسو نکل آئے ہوں گے
ڈوبنے والے نے جب تجھ کو پکارا ہوگا
میں نے الزام خوشی سے لیے سب اپنے سر
آپ بدنام ہوں یہ کس کو گوارہ ہوگا
کچھ تو قسمت کی ہے سازش مری بربادی میں
اور کچھ ان کی بھی نظروں کا اشارہ ہوگا
کیا غرض اس کو زمانے کی خوشی سے دانشؔ
یار کا غم ہی جسے جان سے پیارا ہوگا
/..
دانش علیگڑھی | Damadam