Comments on post titled ماں کہتی تھیں:
"معاف کرنا سیکھو... لیکن بھول نہیں جانا کبھی۔"
میں ہمیشہ سوچتی تھی، آخر معاف کرنا ہی کیوں؟
جب دل زخمی ہو، اعتماد ٹوٹ جائے، تو کیا واقعی معافی ممکن ہے؟
اور اگر ممکن ہے، تو کیا وہ لوگ اس کے لائق ہیں جنہوں نے ہمیں اندر سے توڑ دیا؟
لیکن پھر ایک دن ماں نے کہا:
"بیٹا، معاف کرنا دوسروں کے لیے نہیں — اپنے لیے ہوتا ہے۔"
یہ بات میرے دل میں بجلی کی طرح گونجی۔
وہ بولتی گئیں:
"پہلی بار اگر کوئی تکلیف دے، معاف کر دو۔
دوسری بار دے، تب بھی دل بڑا رکھو۔
لیکن تیسری بار؟
تو پھر... اپنے آپ کو معاف کرو۔"
میں نے حیرت سے پوچھا، "خود کو؟ کیوں؟"
تو ماں نے نرمی سے میرے ہاتھ تھام کر کہا:
"کیوں کہ تم نے اپنے دل کی روشنی پر یقین کیا،
تم نے اچھا سوچا،
تم نے دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی امید رکھی۔
تمہیں سزا نہیں، شاباشی ملنی چاہیے۔ (updated 3 hours ago) | Damadam