Comments on post titled کچے گھروں میں بھی سکون پایا ہے
دھوپ میں بھی سایہ سا چھایا ہے
سبز کھیتوں کی مہک سے جان ملی
دِل نے تب جا کے کچھ پایا ہے
نہر کا پانی، ٹھنڈی چھاؤں کی بات
جیسے خوابوں نے سچ کو پایا ہے
چولہے کی آنچ، روٹی کی خوشبو
ماں نے پیار سے جب کھلایا ہے
سوتے ہیں مٹی کی خوشبو میں لوگ
ایسا جادو فقط گاؤں میں آیا ہے
بھولی بسری، پر سچی دنیا وہ
دل نے جس کو کبھی نہ بھلایا (updated 2 months ago) | Damadam