Comments on post titled شمار ہونا تھا جن کو غبار ہو گئے ہیں
ہمارے زخم بھی ہم پر نثار ہو گئے ہیں
تمہارے کرب میں ہم بے قرار تھے لیکن
تمہارے قُرب سے ہم برقرار ہو گئے ہیں
تیرے خیال میں ہم گمشدہ رہے اک عمر
طلسم خواب سے اب آشکار ہو گئے ہیں
تمہارے وصل میں ہم تھے مشالِ باغِ بہار
تمہارے ہجر میں ہم خار خار ہو گئے ہیں
تصور ِجاناں🖤 🔥🥀
🍁(˘◡˘) آوارہ لوگ (˘◡˘)🍁 | Damadam