Comments on post titled جنگل تھے تاریک کہیں ،کہیں مٹی ریت کے ٹیلے تھے
عشق کی راہ میں آنے والے پتھر بھی نوکیلے تھے ۔
تیرے ہجر کےناگ کا ڈسنا کچھ اتنا زہریلا تھا
میری آنکھ سے بہنے والے آنسو نیلے نیلے تھے ۔
سانسوں کی شطرنج بھی ہارے پھر بھی مل نہ پایا وہ
اس کے پیار میں حائل شاید ریئت رواج قبیلے تھے ۔
تم نا حق بدنام ہوئے ورنہ میخانے کا رستہ
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے ۔ (updated 2 weeks ago) | Damadam