Comments on post titled تو کیا ہوا جو اب میں شمار میں نہیں رہا
میں مختلف سا شخص تھا ہزار میں نہیں رہا
فقط یہ آپ کا گلہ نہیں ہے میرے محترم
ہمارے ساتھ جو رہا قرار میں نہیں رہا
مجھے بھی عشق ہو دعائیں مانگتا تھا اور پھر
میں دائرے میں آ گیا قطار میں نہیں رہا
شراب میں سرور کی تجھے سمجھ نہ آئے گی
کہ تُو کسی کی آنکھ کے خمار میں نہیں رہا
کسی کے روٹھنے سے رنگ زرد پڑ گیا مِرا
وگرنا دو گھڑی بھی میں بخار میں نہیں رہا
ستارہ ہو یا اشک ہو یہ طے شدہ سی بات ہے
وہ ٹوٹ کر گرے گا جو مدار میں نہیں رہا... (updated 2 hours ago) | Damadam