Comments on post titled نفرت کی آندھیوں کو محبت میں ڈھال کر
تنہا کھڑی ہوں دشت میں رشتے سنبھال کر
اک شخص میرا مان ، مرا سائبان تھا ۔
وہ بھی نہ رکھ سکا کہیں مجھ کو سنبھال کر
تعبیر ڈھونڈتے ھوئے رستہ بھٹک گئیں
خوابوں سمیت پھینک دیں آنکھیں نکال کر
عورت کا اس زمین پہ کوئی بھی گھر نہیں
دیکھا ہے کائنات کا نقشہ کھنگال کر ۔
پھیلا ہوا ہے باغ میں خوف و ہراس کیوں
سہمے ھوئے گلاب ہیں خوشبو سنبھال کر
یا رب کہاں سے لاتے ہیں یہ لوگ حوصلہ
کانٹوں میں پھینک دیتے ہیں پھولوں کو پال کر
❣️❣️ | Damadam