"عبہ نیا بنانے کی



00:00
/
00:01
LIVE
00:00
Loading Ad
Next Video
Cancel
Autoplay is paused
صبا کو فکر ہے کعبہ نیا بنانے کی
کہ جمع کرتی ہے خاک ان کے آستانہ کی
فلک کو ضد ہے نشیمن مرا مٹانے کی
چمن میں دھن ہے مجھے آشیاں بنانے کی
زمیں پہ لالہ و گل سے ہے ابتدائے بیاں
شفق ہے آخری سرخی مرے فسانے کی
اسی سے نکلے گا تعمیر کا بھی اک پہلو
ضرور چاہیے تخریب آشیانے کی
ہزار جلوۂ بے رنگ صد متاع نظر
نہیں ہے حسن کو حاجت نقاب اٹھانے کی
کھلا یہ راز کہ تھیں کس قدر فریب نظر
اجل کے بھیس میں رنگینیاں زمانے کی
اسیرو کر لو نشیمن کا آخری ماتم
قفس میں آئی ہے خاک اڑ کے آشیانے کی
سنی تھی وسعت دنیا کی داستاں ہم نے
مگر ملی نہ جگہ آشیاں بنانے کی
یہ کہہ کے پلٹے ہیں دنیا کے دیکھنے والے
کہ یہ جگہ نہیں واللہ دل لگانے کی
بنا بہار میں اجڑا" image uploaded on March 25, 2020, 2:13 a.m. | Damadam