"سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا ہر لمحہ اسے سوچ میں وجدان میں رکھا ہجرت کی گھڑی ہم نے تیرے خط کے علاوہ بوسیدہ کتابوں کو بھی سامان میں رکھا مجھ کو مری قامت کے مطابق بھی جگہ دی یہ پھول اٹھا کر کبھی گلدان میں رکھا ؟؟ اک عمر گزاری نئے آہنگ سے لیکن اجداد کی اقدار کو بھی دھیان میں رکھا اک روز سیاہ رات ہتھیلی پہ سجا کر صحرا نے قدم خطہء گنجان میں رکھا ہونٹوں کو سدا رکھا تبسم سے عبارت اک زہر بجھا تیر بھی مسکان میں رکھا شاعر : افتخار شفیع" image uploaded on May 6, 2020, 11:08 a.m. | Damadam
Damadam.pk
سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا
ہر لمحہ اسے سوچ میں وجدان میں رکھا
ہجرت کی گھڑی ہم نے تیرے خط کے علاوہ
بوسیدہ کتابوں کو بھی سامان میں رکھا
مجھ کو مری قامت کے مطابق بھی جگہ دی
یہ پھول اٹھا کر کبھی گلدان میں رکھا ؟؟
اک عمر گزاری نئے آہنگ سے لیکن
اجداد کی اقدار کو بھی دھیان میں رکھا
اک روز سیاہ رات ہتھیلی پہ سجا کر
صحرا نے قدم خطہء گنجان میں رکھا
ہونٹوں کو سدا رکھا تبسم سے عبارت
اک زہر بجھا تیر بھی مسکان میں رکھا

شاعر : افتخار شفیع
S  : سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا ہر لمحہ اسے سوچ میں وجدان میں رکھا ہجرت کی - 
More images by Syedzada003: