"میں یہ سمجھنے کی کوشش کرتا رھا کہ مدین کی اس لڑکی میں موسی علیہ السلام نے کیا دیکھ لیا تھا کہ اس کو پانے کے لیے اپنی زندگی کے دس برس اس کے مہر میں صرف کر دیے!
تو مجھے جواب بھی قرآن میں ہی مل گیا *(تمشي على استحياء)* کہ وہ حیا کی پیکر تھی، چلتے ہوئے لگتا تھا کہ اس کی چال حیا کی مجسم تصویر ہے.
اللہ نے مدین کی اس لڑکی کے قد و قامت اور شکل و صورت کو بیان نہیں کیا بلکہ اس کے سب سے قیمتی وصف حیا کا تذکرہ کیا....
سبحان الله
" image uploaded on June 3, 2020, 3:42 p.m. | Damadam