"چار دن آنکھ میں نمی ہو گی
مر بھی جائیں تو کیا کمی ہو گی
فرق اتنا ہے جینے مرنے میں
اُس گھڑی سانس بھی تھمی ہو گی
میں ہوں وہ آئینہ جسے ہے گماں
کوئی صورت تو آدمی ہو گی
بعد رخصت بھی دیکھ لینا تو
زیست تجھ پر نظر جمی ہو گی
اک ہی صورت نباہ کی ہے یہاں
گر ضرورت یہ باہمی ہو گی
یہ خدا کا نظام ہے کہ خوشی
عارضی ہو گی موسمی ہو گی
لفظ ابرک کے سب ہیں نم لیکن
ان کی تاثیر شبنمی ہو گی" image uploaded on June 19, 2020, 1:32 p.m. | Damadam