"ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے ! جب اپنی اپنی محبتوں کے ، عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے ! وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے ، مسافروں کو اُٹھا دیا تھا ! انہی درختوں سے اگلے موسم ، جو پھل نه اُترے تو لوگ سمجھے ! جب اسکے کمرے سے لاش نکلی ، خطوط نکلے ، تو لوگ سمجھے ! وہ گاؤں کا اک ضعیف دهقان ، سڑک كے بننے پہ کیوں خفا تھا ! جب اس كے بچے جو شہر جا کر کبھی نا لوٹے ، تو لوگ سمجھے ! ہم پہ گزرے تھے رنج سارے ، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے ! adhori muhabbat💔💔" image uploaded on June 27, 2020, 3:20 a.m. | Damadam
Damadam.pk
ہم پہ گزرے تھے رنج سارے 
جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے !
جب اپنی اپنی محبتوں کے ، 
عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے !
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے ، 
مسافروں کو اُٹھا دیا تھا !
انہی درختوں سے اگلے موسم ، 
جو پھل نه اُترے تو لوگ سمجھے !
جب اسکے کمرے سے لاش نکلی ، 
خطوط نکلے ، تو لوگ سمجھے !
وہ گاؤں کا اک ضعیف دهقان ،
سڑک كے بننے پہ کیوں خفا تھا !
جب اس كے بچے جو شہر جا کر 
کبھی نا لوٹے ، تو لوگ سمجھے !
ہم پہ گزرے تھے رنج سارے ، 
جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے !
adhori muhabbat💔💔
A  : ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے ! جب اپنی اپنی محبتوں - 
More images by Adhori_muhabbat7274: