"خود مرض ہو کے مریضوں کو شفا دیتا ہے
عشق انساں کے تخیل کو ہوا دیتا ہے
کسی محفل میں نہیں ان کی نشستیں لگتیں
اپنے پہلو سے وہ جس جس کو اٹھا دیتا ہے
سیکھ لے جو بھی یہاں کارِ وفا، بے چارہ
بند مٹھی سے بھی ہر شے کو گنوا دیتا ہے
وقت اور عشق میں چھنتی ہے ازل سے گاڑھی
اک سے بگڑے جہاں دوجا بھی دغا دیتا ہے
مہرباں بن کے ملے، دشمنِ جاں بن کے ملے
ہر دو صورت میں زمانہ یہ رُلا دیتا ہے
کوئی پہلے تو کوئی بعد میں رخصت لے گا
ساتھ مجنوں کا تو صحرا ہی سدا دیتا ہے
اس سے پہلے کسی منظر میں نظر آؤں میں
اپنی نظریں ہی وہ منظر سے ہٹا دیتا ہے
کیوں نہ اس بار بھی تجھ سے ہی محبت کر لیں
جب یہی طے ہے کہ ہر ایک دغا دیتا ہے
میں نہیں مانتا شاعر کبھی خود کو لیکن
میرا لکھا مرے یاروں کو شفا دیتا ہے" image uploaded on July 13, 2020, 4:23 p.m. | Damadam