"اے شب ہجر یاراں
تیری ہچکیاں کون سنتا ہے ؟
کوئی سنتا نہیں
جاگتی آنکھ میں خواب کی جھالریں
کون بنتا ہے ؟
کوئی بنتا نہیں
مسکراتے ستاروں کے انبوہ میں رقص کرتی ہوئی کہکشاں چھوڑ کر
قریہ، مہر و ماہتاب کے آئینے توڑ کر
لعل و یاقوت و مرجاں بھری وادیوں سے دل و جاں کے سب رابطے توڑ کر
سنگریزوں کی صورت بکھرتے ہوۓ
چند آنسو ترے
کون چنتا ہے ؟
کوئی چنتا نہیں ؟
اے شب ہجر یاراں مرے پاس آ
میرے پہلو میں سو جا کہ میں بھی تو بھرے شہر میں ہوں اکیلا بہت
میرے پہلو میں سو جا کہ شاید مرے دکھ کی آغوش میں تجھہ کو سکھ سانس لینے کی فرصت ملے
تجھہ کو لوری سنائے اداسی میری
( مدتوں سے ہے آغوش پیاسی مری )
اے شب ہجر یاراں
مری ہمسفر
میں تیرا نوحہ خواں
میرا آوارہ دل مدتوں سے ترے درد کا چارہ گر تو میری مہرباں
میں ترا رازداں
میری جاں ، یوں تو کہنے کو چارہ گر رنج" image uploaded on Aug. 27, 2020, 6:36 p.m. | Damadam