"ہجر کے کرب سے ، یوں لَف سے ، نکل آئیں گے
سازِ وحشت ہیں ، کسی دف سے نکل آئیں گے
ہاتھ پہ لکھے ہوئے حرف چھپا لو ، ورن
سینکڑوں راز مخفف سے نکل آئیں گے
اتنے دشمن تو خدایا کسی دشمن کے نہ ہوں
ہاتھ جھٹکوں تو کئی کف سے نکل آئیں گے
وقت پڑنے پہ مددگار ہیں آنسو میرے
ایک آواز پہ سَو ، صف سے نکل آئیں گے
تم بلاؤ تو سہی شوق ملاقات میں ۔
جس بھی حالت میں ہوئے ، رَف سے ، نکل آئیں گے
.zee" image uploaded on Oct. 13, 2020, 6:52 p.m. | Damadam