"نہ گُماں رہنے دِیا ہے نہ یقیں رہنے دِیا
راستہ کوئی کُھلا ہم نے نہیں رہنے دِیا
اُس نے ٹکڑوں میں بکھیرا ہُوا تھا مجھ کو جہاں
جا اُٹھایا ہے کہیں سے، تو کہیں رہنے دِیا
جا بجا اُس میں بھی تیرے ہی نِشاں تھے شامل
ہم نے اِک نقش اگر اپنے تئیں رہنے دِیا
اِک محبّت تھی جسے ظاہر نہ کِیا ہم نے کبھی
اِک خزانہ تھا، جسے زیرِ زمیں رہنے دِیا
خود تو باہر ہُوئے ہم خانۂ دِل سے، لیکن
وہ کسی خواب میں تھا اُس کو یہیں رہنے دِیا
آسماں سے کبھی ہم نے بھی اُتارا نہ اُسے
اور اُس نے بھی ہَمَیں خاک نشیں رہنے دِیا
ہم نے چھیڑا نہیں اشیائے محبّت کو ظفرؔ
جو جہاں پر تھی پڑی اُس کو وہیں رہنے دیا" image uploaded on Oct. 14, 2020, 7:43 p.m. | Damadam