"نظّم:- " ماں " .
عرش قدموں میں بچھائے ہوئے بیٹھی تھی ماں ،
ناز سے سٙر جو رکھا میں نے تو یزداں اُبھرا !
ماں نے جب ہاتھ رکھا میری جبیں پر تو میں ،
جہاں ، جو لا مکاں کے پار ہے ! وٙہاں اُبھرا !!
اُس کا چہرہ ہے کہ جوں کُن کی چمک ہوتی ہے ،
اِس چمک سے ہی فٙیٙکوں کو سلیقہ آیا .
جب کبھی اُس کی جبیں کو جو پریشاں دیکھا ،
یوں لگا یزداں کے چہرے پہ پسینہ آیا !!
یار جنّت تو بہت ہی کوئی چھوٹی شے ہے ،
خود سے تشبیہ اُسے آپ خُدا دیتا ہے .
بات ستّر کی نہیں یہ ہے اکیلی انمول ،
رحم مانگو تو وہ بھی ماں کا پتہ دیتا ہے !
یاد ہے ماں نے مجھے دودھ پلایا تھا جب ،
عرش سے نُور کی برسات ہوا کرتی تھی .
میرے باطن کو جو تسکین دیا کرتی تھی ،
"خُدا ماں جیسا ہے" یہ بات ہوا کرتی تھی !
مست ہوں میں کہ مجھے لاڈ سے پالا ماں نے ،
دعا اُس کی ہے" image uploaded on Nov. 6, 2020, 5:33 a.m. | Damadam