"شاميں اداس گزر گئیں دن بھی کڑے ڈھل گئے
گزرتے وقت کے ساۓ مجھے رفتہ رفتہ نگل گئے
گھر کا راستہ ملا نہیں اورجنگلوں میں گم ہوۓ
واپسی کے سب نشان بھی بارشوں میں دُھل گۓ
بلا کی گرم جوشیاں اور حوصلوں کے کوہِ گراں
وقت کی کڑی دھوپ میں دھیرے دھیرے پگھل گۓ
یارو بڑے فرض رکھتے تھے ہم بھی اپنی جان پر
کچھ ہم سے ادا ہوۓ کچھ کشمکش میں نکل گۓ
دوستانے انتہا کےاور محبتیں بھی غضب کی تھیں
پھر بھی کچھ رشتے پرانے دل سے خود ہی پھسل گۓ۔؛:)" image uploaded on Nov. 15, 2020, 2:48 a.m. | Damadam