"کمال یہ ہے
___
مبارک صدیقی
____
خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہوا کی زد پہ دیا جلانا جلا کے رکھنا کمال یہ ہے
ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے
خیال اپنا مزاج اپنا پسند اپنی کمال کیا ہے
جو یار چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کی رہ سے خدا کی خاطر اٹھا کے کانٹے ہٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے شکست کھائے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کے رکھنا کمال یہ ہے" image uploaded on Nov. 29, 2020, 8:23 a.m. | Damadam