"اسے کہنا دسمبر آگیا ہے دسمبر کے گزرتے ہی برس اک اور ماضی کی گپھا میں ڈوب جائے گا اسے کہنا دسمبر لوٹ آئے گا مگر جو خون سو جائے گا جسموں میں نہ جاگے گا اسے کہنا ہوائیں سرد ہیں اور زندگی کہرے کی دیواروں میں لرزاں ہے اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں میں سو رہے ہیں اوران پربرف کی چادر جمی ہے اسے کہنا اگر سورج نہ نکلے گا تو کیسے برف پگھلے گی اسے کہنا کہ لوٹ آئے" image uploaded on Dec. 1, 2020, 6:33 a.m. | Damadam
Damadam.pk
اسے کہنا دسمبر آگیا ہے
دسمبر کے گزرتے ہی برس اک اور ماضی کی گپھا میں ڈوب جائے گا
اسے کہنا دسمبر لوٹ آئے گا
مگر جو خون سو جائے گا جسموں میں نہ جاگے گا
اسے کہنا ہوائیں سرد ہیں اور زندگی کہرے کی دیواروں میں لرزاں ہے
اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں میں سو رہے ہیں
اوران پربرف کی چادر جمی ہے
اسے کہنا اگر سورج نہ نکلے گا
تو کیسے برف پگھلے گی
اسے کہنا کہ لوٹ آئے
F  : اسے کہنا دسمبر آگیا ہے دسمبر کے گزرتے ہی برس اک اور ماضی کی گپھا میں ڈوب - 
More images by FaQeeR11: