"ارومی
ثانی کہلائے جانے والے یونس ایمرے
تصوف سے بیزار تھے،انہوں نے قونیہ میں خود کو علم کی
گھنیں سلجھانے اور شریعت کے مسئلے سمجھنے میں مصروف
رکھا۔ مدرسے سے فارغ ہوئے تو قاضی کا منصب دیکر قونيا
سے دور مضافاتی قصبے میں بھیج دئے گئے۔ شہر پناه
بھاگنے اور رومی سے متاثر نہ ہونے والا قاضی
مگر پہاڑوں میں ایک صوفی چرواہے تاپتک ایمرے کو دل دے
بیٹها.
مي
تصوف سے
پہلے تاپک ایمرے یونس کے پیچھے بھاگتا تھا اور اب يونس
تاپک ایمرے کے پیچھے ایسا بھاگنے لگا کہ دیکھتے دیکھتے
وہ یونس سے یونس ایمرے ہوگیا۔ پہلے مقام قضاء کو ٹھکرا کر
صوفی ہوا اور پھر حکمت کی باتوں کو شعر کے روپ میں
ڈھالنے لگا۔ کہتے ہیں کہ رومی اور یونس ایمرے ایک ہی
کشتی کے دو سوار تھے مگر دونوں میں فرق صرف انداز
تخاطم کا تھا۔ رومی نے ترک اشرافیہ میں رائج فارسی زبان
کو اختیار کیا" image uploaded on Dec. 2, 2020, 11:43 a.m. | Damadam