"ہم جو ٹوٹے تو اس طرح ٹوٹے
جیسے ہاتھوں سے گر کے پتھر پہ
کويی شفاف ايینہ ٹوٹے
جیسے پلکوں سے ٹوٹتا انسو
جیسے سینے میں اک گماں ٹوٹے
جیسے امید کی نازک ڈالی
برگ موسم میں نا گہاں ٹوٹے
جیسے انکھوں میں خواب کی ڈوری
وقت طویل میں الجھ جايے
جیسے پیروں تلے سے زمیں نکلے
جیسے سر پہ اسماں ٹوٹے
جیسے ایک شاخ پہ بھروسہ کیا
اس پہ جتنے تھے اشیاں، ٹوٹے
جیسے وحشت سے ہوش ا جايے
جیسے تا دیر میں دھیاں ٹوٹے
کس نے دیکھا تھا ٹوٹنا اپنا
ہم جو ٹوٹے تو رايیگاں ٹوٹے" image uploaded on Jan. 5, 2021, 7:29 p.m. | Damadam