"بدن کو کاٹتا ہے دکھ ، ملال نوچتے ہیں
یہ درد بھیڑیے ہیں اور کھال نوچتے ہیں
عذابِ ہجر میں آنکھیں اجڑ گئیں جن کی
وہ بے بسی ہے کہ اب اپنے بال نوچتے ہیں
یہاں کے لوگوں کی عادت ہے کوفیوں جیسی
ردائیں چھینتے ہیں اور شال نوچتے ہیں" image uploaded on May 17, 2022, 2:30 a.m. | Damadam