"کچھ خود بھی زخم کے عادی تھے کچھ شیشے ہاتھ سے ٹوٹ گئے۔۔کچھ خود بھی تھے حساس بہت کچھ اپنے مقدر روٹھ گئے۔۔کچھ خود بھی اتنے محتاط نہ تھے کچھ لوگ بھی ہم کو لوٹ گئے۔۔کچھ تلخ حقیقتیں تھیں اتنی کہ خواب ہی سارے ٹوٹ گئے۔۔" image uploaded on Nov. 7, 2022, 5:32 a.m. | Damadam