"تو بہت دور کسی انجمنِ ناز میں تھی
پھر بھی محسوس کیا میں نے کہ تو آئی ہے
اور نغموں میں چھپا کر مرے کھوئے ہوئے خواب
میری روٹھی ہوئی نیندوں کو منا لائی ہے
رات کی سطح پر ابھرے ترے چہرے کے نقوش
وہی چپ چاپ سی آنکھیں وہی سادہ سی نظر
وہی ڈھلکا ہوا آنچل وہی رفتار کا خم
وہی رہ رہ کے لچکتا ہوا نازک پیکر
تو میرے پاس نہ تھی پھر بھی سحر ہونے تک
تیرا ہر سانس مرے جسم کو چھو کر گزرا
قطرہ قطرہ ترے دیدار کی شبنم ٹپکی
لمحہ لمحہ تری خوشبو سے معطر گزرا
ساحر لدھیانوی" image uploaded on Jan. 16, 2023, 4:47 a.m. | Damadam