"وحشتوں کے سائے میں بھٹکنا ہے تا عمر
یہ جو عین جوانی میں بڑھاپے کہ آثار ہیں
مجروح قلب آہیں بھرتا کس کرب سے واسطہ
خَم بَہ خَم پڑی آرزوؤں کے راہ دار ہیں
ہوں شامت زدہ آشنا ہو کے بھی الجھا
سانسوں کے اس قرض سے کتنے بیزار ہیں
ہر شام یہ جو الجھن ہے اِک لا حاصل کی
شمع کے جو گِرد پروانے سب میرے طرفدار ہیں
دیارِ شب میں پاس اپنے کوئی غیر نہیں
ذات اپنی،وحشت،رنج و الم،در و دیوار ہیں
واسطہ ہر روز پڑتا ہے زندگی سے اپنا
اجل ہاتھ ہم سے ملا دیکھ کتنے ملنسار ہیں" image uploaded on Feb. 19, 2023, 5:05 p.m. | Damadam