"حسرت بھری نگاہوں کو آرام تک نہیں
وہ یوں بدل گیا کے اب سلام تک نہیں
جس کی طلب میں زندگی اپنی گزار دی
اس بے رحم کے لب پے میرا نام تک نہیں
جو کہہ گیا تھا شام کو بیٹھیں گے دیر تک
کچھ سال ہو گیے کوئی پیغام تک نہیں
بے اختیار اٹھے ہیں میرے قدم اس طرف
حالاں اس گلی میں مجھے کوئی کام تک نہیں" image uploaded on Aug. 28, 2023, 3:44 a.m. | Damadam