"جستجو کھوئے ہُوؤں کی عُمر بھر کرتے رہے
چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے
راستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر
شِہر نامعــلوم کی چاہت ، مــگر کرتے رہے
ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر کو
تیرے جانے کی خبر دیوار و دَر کرتے رہے
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا ، اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر، کرتے رہے
آج آیا ہے ہمیں بھی ، اُن اُڑانوں کا خیـــال
جن کو تیرے زعم میں ، بے بال و پر کرتے رہے
پروین شاکر" image uploaded on June 10, 2024, 5:27 p.m. | Damadam