"سنو جاناں! جولائی آ گیا ہے! گھٹن اوڑھے ہوئے دن ہیں کہ جن میں دھوب نیزے کی انی بن کر بدن کو چیرے جاتی ہے ہوا کے لمس سے نا آشنا شامیں ستاروں سے بھر راتیں کہ جن میں نیند کی دیوی بھی اکتائی سی لگتی ہے اسی بے کیف منظر میں! اچانک آسماں بادل کی چادر اوڑھ لیتا ہے وہ چھاجوں مینہ برستا ہے کہ منظر جھوم اٹھتا ہے وہی موسم، وہی رت ہے کہ جب ایسے گھٹن اوڑھے ہوے دن کی برستی شام میں ہم تم فضا کی گنگناہٹ روح میں محسوس کرتے تھے کبھی بوندیں پکڑتے تھے کبھی یوں مسکراتے تھے کہ جیسے کان میں بارش نے کوئی بات کہہ دی ہو سنو جاناں! وہی منظر وہی رت ہے گھٹن اوڑھے ہوئے دن ہیں فضا بھی گنگناتی ہے نجانے تم کہاں پر ہو چلے بھی آو اب جاناں تمہیں بارش بلاتی ہے." image uploaded on July 12, 2024, 10:14 a.m. | Damadam
Damadam.pk
سنو جاناں!
جولائی آ گیا ہے!
گھٹن اوڑھے ہوئے دن ہیں
کہ جن میں دھوب نیزے کی انی بن کر
بدن کو چیرے جاتی ہے
ہوا کے لمس سے نا آشنا شامیں
ستاروں سے بھر راتیں
کہ جن میں نیند کی دیوی بھی اکتائی سی لگتی ہے
اسی بے کیف منظر میں!
اچانک آسماں بادل کی چادر اوڑھ لیتا ہے
وہ چھاجوں مینہ برستا ہے
کہ منظر جھوم اٹھتا ہے
وہی موسم، وہی رت ہے
کہ جب ایسے گھٹن اوڑھے ہوے دن کی برستی شام میں ہم تم
فضا کی گنگناہٹ روح میں محسوس کرتے تھے
کبھی بوندیں پکڑتے تھے
کبھی یوں مسکراتے تھے
کہ جیسے کان میں بارش نے کوئی بات کہہ دی ہو
سنو جاناں!
وہی منظر وہی رت ہے
گھٹن اوڑھے ہوئے دن ہیں
فضا بھی گنگناتی ہے
نجانے تم کہاں پر ہو
چلے بھی آو اب جاناں
تمہیں بارش بلاتی ہے.
f  : سنو جاناں! جولائی آ گیا ہے! گھٹن اوڑھے ہوئے دن ہیں کہ جن میں دھوب نیزے کی - 
More images by farialone: