"گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو کوئی وجود محبّت کا استعارہ ہو میں گہرے پانی کی اس رو کے ساتھ بہتی رہوں جزیرہ ہو کہ مقابل کوئی کنارہ ہو کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں ، کہیں مل لیں یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو" image uploaded on Oct. 3, 2024, 11:05 a.m. | Damadam
Damadam.pk
Romantic Poetry image
o  : گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو کوئی وجود محبّت کا استعارہ ہو میں - 
More images by o.O-EyaNa-O.o: