"کبھی دیکھا ہے تم نے دسمبر کی اداس شاموں میں سڑک پر چلتا گمنام مسافر، کبھی محسوس کی ہے تم نے ناکام عاشق کی فضاء میں گھلی سسکیاں، کبھی سوچیں ہیں تم نے امتحان کی تیاری میں گزرنے والی خواب ناک راتیں کبھی سنا ہے تم نے ماں کو یاد کرتے پردیسی کا گانا کبھی چلے ہو تم خزاں رسیدہ پتوں پر مگن سے ہوکر کبھی سوئے ہو تم گرد آلود بینچ پر خود سے لپٹ کر کبھی پی ہے تم نے ٹھندی ہوجانے والی بے مزہ سی کافی کبھی پہنی ہے تم نے سیاہ جرسی کسی کو یاد کر کر اگر کہ تم نے یاد نہیں کیا کبھی گزر جانے والا دسمبر تو ہاں تم ٹھیک ہو کہ دسمبر بےوجہ ہی اداس ہوتا ہے 🥀" image uploaded on Dec. 26, 2024, 3:29 p.m. | Damadam
Damadam.pk
کبھی دیکھا ہے تم نے دسمبر کی اداس شاموں میں سڑک پر چلتا گمنام مسافر، 
کبھی محسوس کی ہے تم نے ناکام عاشق کی فضاء میں گھلی سسکیاں،
کبھی سوچیں ہیں تم نے امتحان کی تیاری میں گزرنے والی خواب ناک راتیں
کبھی سنا ہے تم نے ماں کو یاد کرتے پردیسی کا گانا
کبھی چلے ہو تم خزاں رسیدہ پتوں پر مگن سے ہوکر
کبھی سوئے ہو تم گرد آلود بینچ پر خود سے لپٹ کر
کبھی پی ہے تم نے ٹھندی ہوجانے والی بے مزہ سی کافی
کبھی پہنی ہے تم نے سیاہ جرسی کسی کو یاد کر کر
اگر کہ تم نے یاد نہیں کیا کبھی گزر جانے والا دسمبر
تو ہاں تم ٹھیک ہو کہ دسمبر بےوجہ ہی اداس ہوتا ہے 
🥀
R  : کبھی دیکھا ہے تم نے دسمبر کی اداس شاموں میں سڑک پر چلتا گمنام مسافر، کبھی - 
More images by Raz_Raz: