"تو ، کبھی مجھے اتنا پیارا تھا کہ ، بس
تو ہی چندا ، سورج اور ستارہ تھا کہ ، بس
امیدیں ، زندہ تھیں اک ، تیرے وعدے پر
ڈوبنے والے کو اسی تنکے کا ، سہارا تھا کہ ، بس
بوجھل اتنا ہوا ، کہ سانسیں بھی رکنے لگیں
وہ جو ہجر میں اک پل ، گزارا تھا کہ ، بس
کہاں ہم اور کہاں یہ ویرانیاں تھیں یارو
رات ، دل کا انگن وحشت کا مارا تھا کہ ، بس
وہی آنکھیں ، خوابوں کا بسیرا تھا جن میں
اک دریا بہ رہا تھا اور آنکھ کا کنارا تھا کہ ، بس
بیٹھ گیا شب ہجر میں دل بھی آواز کے ساتھ
اتنا ، رو رو کے تجھے ہم نے ، پکارا تھا کہ ، بس" image uploaded on Jan. 30, 2025, 5:18 p.m. | Damadam