"یہاں کچھ بھی ہے جو پورا ہے ؟
یا ہر اک شخص ادھورا ہے
جانے کب اونچا اڑائے کب زور سے پٹخ دے
میں نے سرسری سا دیکھا ہے
یہ جو زندگی کا جھولا یے
اور پھر دامن اپنا تو اذیتوں کا چولہا ہے
میں نے آنکھوں سے کئی تصویریں بنا ڈالیں
کہ میری نظر نے کل آسماں کو کھولا ہے
میں اب زبانی کے ہنر کا قائل ہوں کہ
لا علمی میں بہت بولا ہے
لہجے اب سمجھ میں آنے لگے ہیں
یہ سمجھ بھی سمجھو خود میں شعلہ ہے
میرے بے ثمر ہاتھوں کو کوئی ہنر عنایت کر
میں نے آسماں کو دیکھا پھر زور زور سے بولا ہے" image uploaded on Feb. 22, 2025, 4:39 a.m. | Damadam